مہاراشٹر میں ان دنوں مسلم ریزرویشن کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔
مہاراشٹر کے مخلتف شہروں اور علاقوں میں ریزرویشن کے لئے مارچ نکالا جا رہا
ہے جس میں لاکھوں لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ مارچ میں شامل لوگوں کے اس جم غفیر
پر اب ذرائع ابلاغ بھی توجہ دینے لگے ہیں اور ان کی باتوں کو حکومت تک
پہنچانے میں مدد کررہے ہیں۔ ایسا ہی ایک مارچ گزشتہ روز مہاراشٹر کے بیڑ
میں نکالا گیا جس میں تین لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ مہاراشٹر کے
مسلمان ریزرویشن کے تئیں اب کتنے حساس ہو گئے ہیں، اس کا اندازہ مارچ میں
شامل ان کی زبردست بھیڑ سے کیا جا سکتا ہے۔ اس مارچ میں مسلم ریزرویشن کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو درپیش دیگر مسائل کو
لے کر بھی آواز بلند کی
گئی ۔ مثال کے طور پر مسلم پرسنل میں مداخلت کی
مخالفت، دہشت گردی کے نام پر مسلم نوجوانوں کی بیجا گرفتاریاں اور جے این
یو سے لاپتہ نجیب احمد کی واپسی جیسے ایشوز ترجیحی طور پر اٹھائے گئے۔ مسلم ریزرویشن مارچ کی علماء دین نے قیادت کی جس میں شہر کے ڈاکٹرز ،
انجینئرس، وکلاء ، اساتذہ کرام اور عوام شامل ہوئے ۔ اس کی شروعات ضلع کے
اسٹیڈیم سے ہوئی جو مالی ویس ، ڈھونڈی پورہ، بلبھیم چوک ،کارنجہ، بشیر
گنج، شیواجی چوک ،ضلع کلکٹر آفس تک پہنچ کر ختم ہوئی۔ یہاں اسکول کے چار
طلباء نے اپنی تقاریر پیش کیں ۔ ایک طالب علم نے ضلع کلکٹر کے سامنے
میمورنڈم پڑھ کر سنایا اور تمام طلباء نے مل کر ضلع کلکٹر کو میمورنڈم پیش
کیا ۔ اس کا اختتا م دعا پر کیا گیا ۔